کراچی کا جناح اسپتال ایک مافیا کا روپ دھار چکا ہے جہاں بغیر پرچی کے علاج و
معالجہ کرنا مشکل سے مشکل تر ہوتا جارہا ہنگامہ ہلکی پھلکی طبی امداد تو دے دی جاتی
ہے لیکن اگر کوئی بڑا مسئلہ ہوتو ناک وچنے چنے چبوادییے جاتے ہیں۔گزشتہ روز ایک
رشتے دار کی طبعیت خراب ہوئی تو جناح اسپتال جانے کا اتفاق ہوا۔ایمرجنسی میں رشتے
دار کی عیادت کی اہل خانہ سے حال احوال پوچھا تو پتہ گزشتہ چھ گھنٹے سے ایمرجنسی
میں موجود مریض کا ابھی تک علاج ہی شروع نہیں ہوسکا ہے۔ڈاکٹرز ایمرجنسی میں صرف
مریض کی ہسٹری لینا فرض سمجھتے ہیں اس کے بعد مریض چیختا رہے یا مر جائے انہیں کوئی
سروکار نہیں اسپتال کی ایمرجنسی میں شادیاں۔۔پارٹیان اور افئیرز ڈسکس ہوتے نظر اتے
ہیں۔۔اچھا واپس اپنی بات کی طرف اتے ہیں مریض کے تیمارداروں نء بتایا گزشتہ چھ
گھنٹوں سے ڈاکٹرز نے صرف خون کے نمونوں کے چکر کیں لگایا ہوا ہے۔کبھی ایک ٹیسٹ تو
کبھی دوسرا ٹیسٹ۔جناح اسپتال کی لیںارٹری کی بات کی جائے تو انتظامیہ نے ایسا سرکل
بنایا ہوا ہے کہ مریض کے تیماردار اسے میں پانچ سے چھ گھنٹے اسی میں الجھے رہتے ہیں
اور امید چھوڑ دیتے ہیں کہ علاج ہو بھی پائے گا کہ نہیں۔۔جناح اسپتال کی ایمرجنسی
ہو یا کوئی اور شعبہ مریض اور تیمارداروں کو ایسا ذلیل کیا جاتا یے کہ مت پوچھئے۔
یعنی مریضوں کو تنگ کر کے پرائیوٹ اسپتال مافیا کے حوالے کردیا جاتا ہے۔کوئی اپنی
جائیداد تو کوئی زندگی بھر کی جمع ہونچی لگاکر اپنا علاج کراتا ہے
0 تبصرے