پاک فوج کا دہشتگردوں کو واضح پیغام

 bulletin 2100


***

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے پاکستان میں  کوئی نوگو ایریا نہیں،انٹیلی جنس بیسڈ چھوٹے بڑے تمام آپریشنز جو قانون نافذ کرنے والے اداروں جس میں پولیس، انٹیلی جنس ایجنسیز بھی شامل ہیں یہ اسی کو مزید تقویت اور دوام دینے کے لیے کیے جاتے ہیں۔

بلوچستان میں دہشت گردی کرنے اور کرانے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چوہدری کا دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو واضح پیغام ۔ کہتے ہیں پچیس اور چھبیس اگست کی رات بلوچستان میں دہشت گردی کی کاروائیاں کی گئیں ۔ معلوم ہے بلوچستان میں احساس محرومی کا تاثر پایا جاتا ہے ۔ دہشت گردی کرنے والوں کا اسلام یا بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں ۔فوج دہشت گردوں سے لڑتی ہے اور قوم دہشت گردی سے لڑتی 

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈی جی لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ایک ماہ میں آپریشنز کے دوران 90 خوارج کو واصل جہنم کیا گیا، 8 ماہ میں 193 بہادر افسران اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، پوری قوم انہیں خراج تحسین پیش کرتی ہے

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کا کہنا تھا رواں سال دہشتگردوں کیخلاف 32 ہزار سے زائد آپریشنز کیے گئے، ہشتگردی سے نمٹنے کیلئے روزانہ 130 سے زائد آپریشنز ہو رہے ہیں، فتنہ الخوارج اور دہشتگردی کے خلاف جنگ آخری دہشتگرد کے خاتمے تک جاری رہے گی، جب سے افغانستان میں حکومت آئی ہے فتنہ الخوارج اور دہشتگردوں کی سہولت کاری بڑھ چکی ہے

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 25 اور 26 اگست کی رات دہشت گردوں نے بلوچستان میں اندرون، بیرون ملک دہشت گردوں کی ایما پرکارروائیاں کی، ان کا مقصد معصوم اور بے گناہ افراد کو نشانہ بنا کر بلوچستان کے پرامن ماحول اور ترقی کو متاثر کرنا تھا، فورسز نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے 21 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا، اس دوران 14 جوان شہید ہوئے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ جب دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں نہیں ہوں گی، جب ترقی نہیں ہوگی تو اس سے احساس محرومی اور ریاستی در اندازی کا بیانیہ مزید بڑھے گا، دہشت گردوں کے سر پرست ریاست کو مزید مورد الزام ٹھہرائیں گے اور گھناؤنے عمل کو جاری رکھ سکیں گے،

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کرنے والوں، کرانے والوں کا انسانیت اور بلوچ اقدار سے کوئی تعلق نہیں ہے، نہتے شہریوں کو ظلم کا نشانہ بنانا اور اس پر فخر ان کی ذہنیت اور مایوسی کی عکاسی ہے، 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے